غزہ کی پٹی میں الیکٹرک سٹی اٹھارتی کے ڈپٹی چیئرمین فتحی الشیخ خلیل نے بتایا ہے کہ اسرائیلی جارحیت اور بین الاقوامی محاصرے کے شکار شہر کا 70 فیصد حصہ اندھیرے میں ڈوب چکا ہے کیونکہ آٹھ جولائی کو شہر میں شروع ہونے والی جارحیت کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کو بجلی کی فراہمی منقطع کر دی ہے۔
فتحی الشیخ خلیل نے بتایا کہ اسرائیل سے غزہ کو بجلی فراہم کرنے والی دس کی دس ٹرانسمیشن لائنز بمباری اور گولا باری کی وجہ سے بند پڑی ہیں۔
بقول الشیخ خلیل: "اسرائیلی پاور اٹھارتی سے غزہ کو 120 میگا واٹ بجلی فراہم کی جاتی تھی لیکن جنگ کے آغاز کے بعد سے تمام سپلائی معطل چلی آ رہی
ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ریڈ کراس کے توسط سے غزہ پاور اٹھارتی نے اسرائیل سے رابطہ کیا ہے تاکہ فنی عملے کو معطل شدہ ٹرانمیشن لائنز ٹھیک کرانے بھیجا جا سکے۔ غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے اور سرحد کے پاس واقع دوسرے علاقوں میں بمباری اور گولا باری سے ٹرانسمیشن لائنز خراب چلی آ رہی ہیں۔
غزہ الیکٹرک سٹی اتھارٹی کی ویب سائٹ پر فراہم معلومات کے مطابق 1.8 ملین نفوس پر مشتمل شہر کو اس وقت 65 میگا واٹ کے ایک پلانٹ سے بجلی جزوی طور پر فراہم کی جا رہی ہے جبکہ علاقے کی پاور ضروریات کے لئے اسرائیل 120 میگا واٹ جبکہ مصر 22 میگا واٹ بجلی فراہم کرتا ہے۔ علاقے کی بجلی کی ضروریات 280 سے 320 میگا واٹ ہے۔